ہو جاے یہ سفر یوں سہل کبھی
Poet: Darakhshanda By: Darakhshanda, houston ہو جائے گر سفر مشکل کبھی 
 جانو نا ممکن مشکل کو کبھی
 لکھے مقدرکےسفر ٹلتے نہیں 
 بعدسفر مل جائے منزل کبھی
 نہ جانو تم نہ جانوں میں
 ہوجائے یہ سفر یوں سہل کبھی
 
 
 ہم بھی کوئی فرشتےتو نہیں 
 جو بھٹکیں نہ ہم کبھی 
 من ہی توہے جو بہکےکبھی 
 پھریوں سنبھل جائے کبھی
 نہ بھٹکو تم نہ بھٹکوں میں
 ہوجائے یہ سفریوں سہل کبھی
 
 ہم دل کے یوں بھی برے نہیں 
 بن جائے گر اپنی بات کبھی
 روٹھے اپنے یوں پھرملتے نہیں 
 من تو چاہےپھر ملنےکو کبھی
 نہ روٹھو تم نہ روٹھوں میں 
 ہوجائے یہ سفریوں سہل کبھی
 
 بٍن برسے نین بھی رہتے نہیں 
 دل تو یوں بھی بہل جائے کبھی
 یوں ہوا کےرخ دیئے جلتےنہیں 
 ڈولتی نیا اپنی سنبھل جائے کبھی
 رخ بدلو تم کچھ رخ موڑوں میں
 ہو جائے یہ سفریوں سہل کبھی
 
 شب وروز رہے گرگلہ یونہی 
 گزرے نہ سفر یوں ساتھ کبھی 
 بھٹکیں گر نگر نگر ہم یونہی 
 ہو نہ پھرشہرٍدل یوں آباد کبھی
 نہ ڈھونڈو تم جو مجھ میں نہیں
 ہو جائے یہ سفر یوں سہل کبھی
 
 حسبٍ خواہش یوں ملتے نہیں 
 ہر کسی کو یہاں اپنے ہمسفر کبھی
 خار بھی اس رستے کے یوں برےنہیں 
 گر راہ میں مل جائے راہٍ خضر کبھی
 نہ ڈھونڈیں ہم جو ہم میں نہیں
 ہوجائے یہ سفریوں سہل کبھی
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






