نظر کے سامنے تھی اب خُدا جانے کہاں رکھ دی

Poet: " مظہرؔ اقبال گوندل " By: MAZHAR IQBAL GONDAL, Karachi


نظر کے سامنے تھی اب خُدا جانے کہاں رکھ دی
محبت کی کتاب اُس نے اچانک کیوں نہاں رکھ دی

میں جس کو ڈھونڈتا پھرتا ہوں اپنی بےکسی میں اب
وہی امید کی صورت نظر سے ناگہاں رکھ دی

زباں سے پیار کے دعوے، دلوں میں کینہ پروری
وفا کے باب کو لوگوں نے کیسا بے زباں رکھ دی

یہاں ہر چہرہ آئینہ لگے لیکن حقیقت میں
عداوت کو نقابوں کے پسِ پردہ نہاں رکھ دی

خدا کا نام لے کر بھی ستم جاری رکھا لوگوں نے
عبادت کے بہانے ظلم کو رسمِ جہاں رکھ دی

میں ٹوٹا تو غموں کے بوجھ سے لیکن یہ حیرانی
کہ اُس نے بے نیازی کو ہی قسمت کی زباں رکھ دی

سفر کے راستوں پر روشنی باقی نہ تھی مظہرؔ
چراغِ دل کو کس نے آندھیوں میں مہرباں رکھ دی

Rate it:
Views: 3
23 Aug, 2025
More Love / Romantic Poetry