غم کے در تک مری غنیمت ہے
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Manaila غم کے در تک مری غنیمت ہے
گردشوں میں ابھی نصیحت ہے
تیری تصویر خانہ دل میں بھی
چاہتوں سے مری محبت ہے
دل پہ افسردگی جو چھائی تھی
وہ بمشکل مری مصیبت ہے
ہر قدم پر ملا نیا دھوکا
کیسی تقدیر سے شکایت ہے
لاش اک بے کفن محبت کی
دل کے اندر بھی اک ندامت ہے
پھر کیوں چھوڑا ہے راستے میں اسے
تُو تَو غم خوار تھی یہ آفت ہے
اس جہاں سے بہت جدا وشمہ
وقت کی یہ بڑی ہدایت ہے
More Sad Poetry






