سماج, رشتے, نظام اور دماغ
Poet: طالب By: طالب , Riversideہے یہ زندگی بازیچہ اطفال نہیں
اسے تو نہ دے یوں طفل تسلیاں
جو تماشہ ہے یہ نظام کا، جو فسانہ ہے یہ حیات کا
ہیں یہ بلبلے دماغ کے, ہیں یہ رطوبتیں دماغ کی
یہ جو رشتے ہیں سماج کے, یہ تو بلبلے ہیں دماغ کے
یہ جو سوچ ہے، یہ تو غلام ہے دماغ کی
یہ بلبلے ہیں دماغ کے, یہ رطوبتیں ہیں دماغ کی
آدم کو جو بنائیں حیواں، آدم جو کو بنائیں انساں
یہ بلبلے دماغ کے جو نہ ہوں, یہ رطوبتیں دماغ کی جو نہ ہوں
نہ یہ سوچ ہو ، نہ یہ سماج ہو نہ یہ نظام ہو
More Life Poetry






