یہ بازی سمیٹ لو
Poet: Khalid Zahid By: Khalid Zahid, Karachiاب کوئی نہ کوئی نتیجہ نکل آنا چاہئے
یہ خون کی ہولی بند ہونی چاہئے
ہمارے کاندھے بے گناہ ومعصوم لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں
ماتم زدہ سینے سیاہ ہو چلے ہیں
ہماری آنکھوں سے آنسو خشک ہونے سے پہلے
ہمارے ہاتھوں سے صبر کا دامن چھوٹنے سے پہلے
ہماری زبانوں پر بددعا آنے سے پہلے
مجبوری سے یا محبت سے
ایک دوسرے کو برداشت کرلو
ہم سب کی بقا اسی میں ہے
یہ خون کی ہولی روک لو
خدارا ! یہ بازی سمیٹ لو
More General Poetry






