ہے غنیمت کہ بہ امید گزر جائے گی عمر
Poet: MIRZA GHALIB By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI
ہے غنیمت کہ بہ امید گزر جائے گی عمر
نہ ملے داد‘ مگر روزِ جزا ہے تو سہی
غیر سے‘ دیکھیے‘ کیا خوب نباہی اس نے
نہ سہی ہم سے‘ پر اس بت میں وفا ہے تو سہی
نقل کرتا ہوں اسے نامۂ اعمال میں میں
کچھ نہ کچھ روزِ ازل تم نے لکھا ہے تو سہی
کبھی آ جائے گی‘ کیوں کرتے ہو جلدی غالبؔ!
شہرۂ تیزیِ شمشیرِ قضا ہے تو سہی
More Mirza Ghalib Poetry






