ہم نے تو اس سے بھی نبھا لی ہے
دل محبت سے جس کا خالی ہے
اب تو آ جا اے دھوپ کھڑکی پر
برف آنکھوں میں جمنے والی ہے
چھاؤں بھی اب سکوں نہیں دیتی
جسم نے اتنی دھوپ کھا لی ہے
کچھ بنانے کی پھر ضرورت کیا
اس کی تصویر جب بنا لی ہے
ختم جھگڑا نہیں ہوا گھر کا
جب کہ دیوار بھی اٹھا لی ہے
جس پہ چاہت کے پھول کھلتے تھے
تم نے وہ شاخ کاٹ ڈالی ہے