ہم جن پر جان نثار کیا کرتے ہیں
Poet: Aiman Shahid By: Aiman Shahid, KARACHIہم جن پر جان نثار کیا کرتے ہیں
 وہ بھی کمال کیا کرتے ہیں
 
 بے پناہ محبت پا کر
 خود کو بد گمان کیا کرتے ہیں
 
 کیا کچھ نہیں دیا ان حسین چہروں کو
 پھر بھی وہ گلہ ہر بار کیا کرتے ہیں
 
 سانسیں کیا دھڑکن بھی روک دو
 لوگ ایسے ہی بدنام کیا کرتے ہیں
 
 محبت کا مزاق بنانے والے کیا جانیں
 محبت ہم بیشمار کیا کرتے ہیں
 
 لوگوں کو تو حق ہی ہے کہنے کا 
 یہ بات بار بار کیا کرتے ہیں
 
 ان کی چاہت ہمیں مار ہی ڈالے کسی پل
 پر وہ وقت وقت کی بات کیا کرتے ہیں
 
 محبت کی باتیں کرنے والے 
 جان بھی حلال کیا کرتے ہیں
 
 کیا ہماری محبت کافی نہیں 
 جو وہ دن مین ستاروں کی بات کیا کرتے ہیں
 
 چاند کو غرور سہی اپنی خوبصورتی پر
 لیکن لوگ تو داغ کی بات کیا کرتے ہیں
 
 کون سمجھائے اس دنیا کو
 یہاں لوگ احسان کیا کرتے ہیں
 
 خدا روٹھ بیٹھا ہے ہم سے شاید
 لوگوں کو یونہی ہم نام کیا کرتے ہیں
 
 یہ تکلیفیں کم تو نہیں زندگی کی
 جو ہم آنسوؤں کی بوچھار کیا کرتے ہیں
 
 زندگی سے عشق بھی کوئی عشق ہوا
 لوگ تو عشق میں قبروں کی جان ہوا کرتے ہیں
 
 ٹھسے سے کہا کرتے ہیں ہمیں تو عشق ہے
 وہ جو محبت کا تماشا سرآم کیا کرتے ہیں
 
 یہ قدرت کا اصول ہے شاید
 کہ ہم بس ایسے ہی کیا کرتے ہیں
  
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






