گلاب
Poet: فرحین ناز طارق By: فرحین ناز طارق , Chakwalانسان مرجھا جاتے ہیں
جیسے پھول مرجھا ہی جاتے ہیں
اگر مناسب پزیرائی نہ ملے
اگر دیکھ بھال میں چوک ہوجائے
محبت کا پانی نہ مل پائے
آبیاری دل کی مشکل ہے
تمہیں سمجھنا ہوگا
وقت کی تیز رفتار میں
کسی کا وقت تمہاری اک مسکان پر
رک بھی سکتا ہے
اگر ایسا کوئی پالو
تو اسے سنبھال کر رکھنا
محبت بارش کی بوندوں کی مانند ہے
ہاتھ سے پھسل بھی سکتی ہے
محبت مہک کی مانند ہے
سوکھے گلابوں سے خوشبو نہیں آتی
ایسے سوکھے گلاب
پھر فقط دیمک لگی پرانی ڈائریوں میں رکھنے کے کام آتے ہیں
دھیان رکھنا
کسی کی خوشبو چرا کر
کسی گلاب کو مسل کر
اس بے رحم دنیا کے سپرد کر کے
جو بے مول کر دو گے
سکون تم بھی کہاں سے پاؤ گے
کہ ان مسلے گلابوں کی بے ضرر خوشبو
جان لیوا پچھتاوؤں کی صورت
تمہارا پیچھا کرے گی۔
اور پچھتاوے مار دیتے ہیں۔
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






