کھڑا ہوں دھوپ میں سائے کی جستجو بھی نہیں
Poet: اسرار زیدی By: ساجد ہمید, Karachiکھڑا ہوں دھوپ میں سائے کی جستجو بھی نہیں
یہ کیا ستم ہے کہ اب تیری آرزو بھی نہی
مجھے تو آج بھی تجھ پر یقین ہے لیکن
ترے دیار میں انساں کی آبرو بھی نہیں
ابھی تو مے کدہ ویراں دکھائی دیتا ہے
ابھی تو وجد میں پیمانہ و سبو بھی نہیں
تری نگاہ میں چاہت کہاں تلاش کروں
تری سرشت میں شاید وفا کی خو بھی نہیں
بس اک تعلق خاطر کا پاس ہے ورنہ
تو خوبرو سہی پر اتنا خوبرو بھی نہیں
چمک اٹھے نہ ترے رخ پہ داغ رسوائی
یہ چاک وہ ہے کہ شرمندۂ رفو بھی نہیں
یقین جان کہ تیرا وجود ہے مجھ سے
یہ مان لے کہ اگر میں نہیں تو تو بھی نہیں
More Love / Romantic Poetry






