کون اب جائے ترے پاس شکایت لے کر
Poet: یاسر خان By: Zaid, Peshawarکون اب جائے ترے پاس شکایت لے کر
روز آتے ہیں ترے خواب محبت لے کر
اس قدر مجھ سے تکلف کی ضرورت کیا ہے
میں اگر تجھ کو چھوؤں گا تو اجازت لے کر
حسن بے پردہ ہوا اور توقع یہ ہے
عشق دیکھے اسے آنکھوں میں شرافت لے کر
دفتر عشق کا سرکاری ملازم ہوں میں
لوٹ جاؤں گا تری دید کی رشوت لے کر
اپنا چہرہ تھا کبھی جن کی تمنا یاسرؔ
اب وہ کہتے ہیں نکل جاؤ یہ صورت لے کر
More Sad Poetry






