کلام
Poet: ہنری لانگ فیلو By: maqsood hasni, kasurمجھے فوجوں کے شمار سے آگاہ نہ کرو
زندگی لیکن خالی خواب کی مانند ہے
خواب روح کی ضرورت ہیں
چیزیں ویسی نہیں
جیسی دکھتی ہیں
زندگی حقیت ہے
زندگی راستی ہے
اور قبر اس کی منزل نہیں
تم خاک ہو خاک میں جانا ہے
یہ روح نے تو نہیں کہا تھا
لطف اندوزی نہیں اور دکھ نہییں
معینہ منزل یا رستہ
لیکن حرکت جو ہر کل کو
آج سے ہمیں آگے پاتی ہے
فن دیرپا ہے اور وقت تیرتا ہوا
ہمارے دل مضبوط اور پرجوش
نہاں دمدموں کی طرح دھڑک رہے ہیں
جنازے قبروں کی طرف رواں ہیں
کار زار حیات میں
زیست کے وسیع پڑاؤ میں
گونگے جانوروں کی طرح
ہانکتے ہوئے نہیں
شورش سے نظریں ملاتے ہوئے
مزید اعتماد نہیں
پھر بھی کتنا خوشگوار
مردہ ماض کو
اس کے کردہ میں رہنے دو
کچھ) کرو۔۔۔۔۔۔۔۔)
کرو زندہ حال میں
دل کے اندر
خدا کے ساءے میں
بڑے لوگوں کی طرح زندہ رہو
ہمیں سب یاد رکھیں گے
ہم اپنی زندگی ارفع بنا سکتے ہیں
جاتے ہوے اپنے پیچھے
وقت کی ثابت قدمی پر
اپنے نقش پا چھوڑ سکتے ہیں
نقش پا شاید وہ دوسرے
زندگی کے پر مہیب بحر محیط پر
تیر رہے ہیں
ایک مایوس
برباد جہاز سا ساتھی
جو نظر آتا ہے
دوبارہ دھڑک اٹھے گا
آؤ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر بلند ہو جائیں
اور کریں دل سے
کسی بھی قسمت کے ساتھ
حصول اور جاری
محنت اور انتظار کے لیے سیکھیں
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






