کس قدر عاجزی سے ملتا ہے
Poet: باسط ادیب By: باسط ادیب, Sadiqabadکس قدر عاجزی سے ملتا ہے
بازی گر جب کسی سے ملتا ہے
جس میں توقیر ہو محبت کی
دل ہمیشہ اسی سے ملتا ہے
آسماں پر بھلے وہ جا پہنچے
آدمی خاک ہی سے ملتا ہے
بانٹ دیتا ہوں دوستوں میں سب
جو بھی کچھ آگہی سے ملتا ہے
لوگ پتھر نچوڑ ہیں باسط
عطر تو پھول ہی سے ملتا ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






