کسی جانب سے بھی پرچم نہ لہو کا نکلا
Poet: Ahmed Faraz By: bisma, khi
کسی جانب سے بھی پرچم نہ لہو کا نکلا 
 اب کے موسم میں بھی عالم وہی ہو کا نکلا 
 
 دست قاتل سے کچھ امید شفا تھی لیکن 
 نوک خنجر سے بھی کانٹا نہ گلو کا نکلا 
 
 عشق الزام لگاتا تھا ہوس پر کیا کیا 
 یہ منافق بھی ترے وصل کا بھوکا نکلا 
 
 جی نہیں چاہتا مے خانے کو جائیں جب سے 
 شیخ بھی بزم نشیں اہل سبو کا نکلا 
 
 دل کو ہم چھوڑ کے دنیا کی طرف آئے تھے 
 یہ شبستاں بھی اسی غالیہ مو کا نکلا 
 
 ہم عبث سوزن و رشتہ لیے گلیوں میں پھرے 
 کسی دل میں نہ کوئی کام رفو کا نکلا 
 
 یار بے فیض سے کیوں ہم کو توقع تھی فرازؔ 
 جو نہ اپنا نہ ہمارا نہ عدو کا نکلا
More Ahmed Faraz Poetry






