کب موسم بہار پکارا نہیں کیا
Poet: عنبرین حسیب عنبر By: Umair Khan, Kolkata
کب موسم بہار پکارا نہیں کیا
ہم نے ترے بغیر گوارہ نہیں کیا
دنیا تو ہم سے ہاتھ ملانے کو آئی تھی
ہم نے ہی اعتبار دوبارہ نہیں کیا
مل جائے خاک میں نہ کہیں اس خیال سے
آنکھوں نے کوئی عشق ستارا نہیں کیا
اک عمر کے عذاب کا حاصل وہیں بہشت
دو چار دن جہاں پہ گزارا نہیں کیا
اے آسماں کس لیے اس درجہ برہمی
ہم نے تو تری سمت اشارا نہیں کیا
اب ہنس کے تیرے ناز اٹھائیں تو کس لیے
تو نے بھی تو لحاظ ہمارا نہیں کیا
More Ambreen Haseeb Amber Poetry






