کبھی تو چشم فلک میں حیا دکھائی دے
Poet: انعام عازمی By: Anila, Badinکبھی تو چشم فلک میں حیا دکھائی دے
کہ دھوپ سر سے ہٹے اور گھٹا دکھائی دے
میں اقتباس اذیت ہوں لوح دنیا پر
سو مجھ میں غم کے سوا اور کیا دکھائی
میں چاہتا ہوں کہ میرے لئے مرے مولیٰ
لب عدو پہ بھی حرف دعا دکھائی دے
چراغ بن کے سدا اس لئے جلے ہم لوگ
ہماری ضد تھی کہ ہم کو ہوا دکھائی دے
کبھی تو صحن گلستاں سے ہو خزاں رخصت
کبھی تو پیڑ پہ پتا ہرا دکھائی دے
حصار ذات سے میں اس لئے نکلتا نہیں
کہ چشم تر کو مری کون کیا دکھائی دے
زمانے بعد لگا خود کو دیکھ کر ایسا
کہ جیسے خواب میں اک گمشدہ دکھائی دے
More Sad Poetry






