کاگ

Poet: عاقل راجپوت By: عاقل راجپوت, Dubai

ریشم نے آگ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے
پتنگے نے چراغ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے

پتا ہے موت ہے پھر بھی جینے کی وجہ ہے
سپیرے نے ناگ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے

یہ دنیا ہے اور اِس دنیا داری کی خاطر
کانٹوں نے باغ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے

سُروں میں مَن کو بھاتا ہے، بس درد بھرا سنگیت
دُکھوں نے راگ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے

کیچڑ میں کھِل رہے ہیں کنول کے پھول صاحب
عزت نے داغ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے

سفر طویل ہے زندگی کا، چہرے بدلتے رہیں گے
سمندر نے جھاگ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے

مخالف رہتے ہیں اکثر مگر پھر بھی ضروری ہے
دل نے دماغ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے

زباں کاٹ دو جذبات پھر بھی بولیں گے “عاقل”
آواز نے کاگ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے

Rate it:
Views: 260
13 Aug, 2024
More Life Poetry