کاگ
Poet: عاقل راجپوت By: عاقل راجپوت, Dubaiریشم نے آگ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے
پتنگے نے چراغ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے
پتا ہے موت ہے پھر بھی جینے کی وجہ ہے
سپیرے نے ناگ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے
یہ دنیا ہے اور اِس دنیا داری کی خاطر
کانٹوں نے باغ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے
سُروں میں مَن کو بھاتا ہے، بس درد بھرا سنگیت
دُکھوں نے راگ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے
کیچڑ میں کھِل رہے ہیں کنول کے پھول صاحب
عزت نے داغ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے
سفر طویل ہے زندگی کا، چہرے بدلتے رہیں گے
سمندر نے جھاگ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے
مخالف رہتے ہیں اکثر مگر پھر بھی ضروری ہے
دل نے دماغ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے
زباں کاٹ دو جذبات پھر بھی بولیں گے “عاقل”
آواز نے کاگ سے رشتہ بنا کر رکھنا ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






