کاش میں بھی پینڈو ہوتا
Poet: Saleem Nasir By: Saleem Nasir, Lahoreکاش میں بھی پینڈو ہوتا
نہ میں پڑھتا
نہ اپنی سوچ کی باتٰیں کرتا
نہ لمحے بے تاب ہوتے
نہ میرے کوئی خواب ہوتے
آنکھوں کے جو سامنے رہتا
ماں باپ مجھ سے بھی خوش ہوتے
پِنڈ میں رہتا پینڈو بن کر
لسیاں اور میں دودھ پیتا
تھوڑا بہت کام کرتا
رات کا سونا ایک طرف
دوپہر کو بھی آرام کرتا
چوبیس گھنٹے خوش خوش رہتا
پی ٹی وی کے ڈرامے دیکھتا
اور ریڈیو پہ گانے سنتا
نہ کوئی میں فیشن کرتا
نہ میرا کوئی خرچہ بڑھتا
نہ اخباری کالم پڑھتا
نہ کوئی سیاسی ٹینشن لیتا
کسی مٹیار سے شادی کر کے
آٹھ دس بچے پیدا کرتا
محدود پیمانے کی سوچوں میں
اپنے آپ کو خوش خوش رکھتا
لیکن اب یہ ممکن نہیں ہے
میری سوچ اور میرے خواب
جینے کے ادب و آداب
بے مقصد کوئی زندگی جی کر
موت کا جام نہ پینے دیں گے
چین سے اب نہیں جینے دیں گے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






