ڈوبتا چلا گیا

Poet: UA By: UA, Lahore

خواہشوں کے بھنور میں ڈوبتا چلا گیا
ناکام حسرتوں میں یہ دل ڈوبتا چلا گیا

سمندر جیسی گہری گہری آنکھوں میں
دیکھتے ہی دل کا مندر ڈوبتا چلا گیا

جس نے بھی دیکھا ہے تمہاری آنکھوں کو
وہ سراپا تمہاری آنکھوں میں ڈوبتا چلا گیا

اب خواب دیکھنے کی فرصت کسے رہی
اپنا ہر خواب گہری نیند میں ڈوبتا چلا گیا

عظمٰی انہیں نہ کہہ سکے ہم اپنے دل کی داستاں
میرا ہر لفظ ان کی ہی باتوں میں ڈوبتا چلا گیا

Rate it:
Views: 643
02 Mar, 2009