ڈر ہے کہیں زندگی کی شام نا ہو جائے

Poet: Noor By: Noor, Oman Muscat

ڈر ہے کہیں زندگی کی شام نا ہو جائے
میری موت کی خبر سرعام نا ہو جائے

خبر ہو گئی اگر میرے دیوانے کو
اس کے جینے کی امید نا کام نا ہو جائے

فقط اک امید پر جی رہا ہے وہ
جدائی کے آنسو بھی پی رہا ہے وہ

اپنے انگن کو بسانے کی آس میں
کہیں اس کی یہ آس نا تمام نا ہو جائے

پھولوں کی پنکھڑیاں چن رہا ہے وہ
خوابوں کی پھلجھڑیاں بن رہا ہے وہ

قطرہ قطرہ پگھل بھی رہا ہے وہ
کہیں اس کی یہ عاشقی بدنام نا ہو جائے

Rate it:
Views: 436
26 May, 2011