ڈر ہے کہیں زندگی کی شام نا ہو جائے
Poet: Noor By: Noor, Oman Muscatڈر ہے کہیں زندگی کی شام نا ہو جائے
میری موت کی خبر سرعام نا ہو جائے
خبر ہو گئی اگر میرے دیوانے کو
اس کے جینے کی امید نا کام نا ہو جائے
فقط اک امید پر جی رہا ہے وہ
جدائی کے آنسو بھی پی رہا ہے وہ
اپنے انگن کو بسانے کی آس میں
کہیں اس کی یہ آس نا تمام نا ہو جائے
پھولوں کی پنکھڑیاں چن رہا ہے وہ
خوابوں کی پھلجھڑیاں بن رہا ہے وہ
قطرہ قطرہ پگھل بھی رہا ہے وہ
کہیں اس کی یہ عاشقی بدنام نا ہو جائے
More Love / Romantic Poetry






