چھیڑو نہ ہمیں
Poet: Kaisr Mukhtar By: kaiser Mukhtar, Hong Kongچھیڑو نہ ہمیں تم اب لوگو ہم لوگ ستائے بیٹھے ہیں
کیا ڈھونڈتے ہو اس راکھ میں اب ہم دل کو جلائے بیٹھے ہیں
ہر چیز بکاؤ مال یہاں یہ مہر و وفا یہ حسن و جمال
اس دنیا میں سب لوگ یہاں دوکان سجائے بیٹھے ہیں
زخم تو دیتی ہے دنیا مرہم بھی دے تو بات بنے
اب کون یہاں مرہم رکھ دے ہم زخم تو کھائے بیٹھے ہیں
بدنام سہی ہم بد تو نہیں پھر بھی نہ کہو ہم کو اچھا
ہم کو مانو ہم تو خود پر الزام لگائے بیٹھے ہیں
وہ تو نہیں ملتا ہم کو ظالم ہے بڑا بیگانہ سا
جس کا لبوں پر ہر لمحہ ہم ذکر سجائے بیٹھے ہیں
نہ ہے کوئی اپنا گھر قیصر نہ کوئی ٹھکانہ ہے اپنا
پھر بھی سہانے مستقبل کے ہم خواب سجائے بیٹھے ہیں
More Life Poetry







