چَند روزہ زِندگی میں بھی لوگ

Poet: مظہرؔ اِقبال گوندَل By: MAZHAR IQBAL GONDAL, Karachi

چَند روزہ زِندگی میں بھی لوگ بہت مَغرور ہیں
سانس کی مُہلت مِلی، خود کو مگر مَبرور ہیں

آئینِ حق سے جو ہَٹے، حَرفِ اَنا میں ڈُوبے سب
اَپنے ہی دَعووں کے اَندر اِس قَدر مَجرور ہیں

دھُوپِ تَقدیر آگہی دے، پھر بھی آنکھیں بَند رَکھیں
راہِ سچ کے مسافر ہی اَکثر ہم سے مَحرور ہیں

مسکراہٹ اوڑھ کر جو زَخم دُنیا کو دِکھائیں
اُن کے سینوں میں چھپُے طوفان کتنے مَسرور ہیں

حق کہہ دینے کی سَزا یہ ہے کہ تنہا ہو گئے
بَزم میں سب ساتھ ہیں، ہم ہی یہاں مَفرور ہیں

نان و دُنیا کے لیے بِک جائیں جب ضَمیر بھی
پھر گھروں میں بھی رَہیں تو رُوح کے تَندور ہیں

خُونِ دِل سے جو لِکھا سچ، وُہی ٹھہرا مُعتبِر
رَسم کے رَنگوں میں ڈُوبے لفظ سب سَندور ہیں

مظہرؔ آئینہ یہی ہے چند روزہ زیست کا
جو خُدا کو بھُول بیٹھے، وُہی سب سے مَغرور ہیں

Rate it:
Views: 1
03 Dec, 2025
More General Poetry