پلکیں اٹھا کے نور کی کرنیں بکھیر دو

Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore,pakistan

اسلوب میں ہے سادگی رنگیں ادا نہیں
میں حقیقتوں کا شاعر شعلہ نوا نہیں

کرتا ہوں اس سماج کے چہرے کو بے نقاب
صرف حسن و عشق کا ہی بیاں مدعا نہیں

اشہر ہیں تیرے شہر میں ناواقف ہنر
تجھ کو بھی ہے خبر یہ کوئی افترا نہیں

بہتا ہے آدمی کا لہو رات دن یہاں
وہ کچھ بھی ہو رہا ہے کبھی جو سنا نہیں

سرگرمیوں سے بیٹیوں کی باپ بے خبر
بھائی بہن کا آج محافظ رہا نہیں

سارا سماج گلتی ہوئی لاش بن چکا
اب اس کے زندہ ہونے کی کوئی رجا نہیں

اے دوست یہ نظام ، یہ جمہوریت کا دور
ان ادھ کھلے دریچوں میں تازہ ہوا نہیں

مفلس نظام نو میں بھی بے گھر ہیں آج تک
اور حکمراں کہ جن کے ایوانوں میں کیا نہیں

پلکیں اٹھا کے نور کی کرنیں بکھیر دو
مدت ہوئی ہے شب کو سویرا ملا نہیں

Rate it:
Views: 453
05 Dec, 2012