و ہ مجھے ہر راز بتایا کرتی تھی
Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, Gujranwalaو ہ مجھے ہر راز بتایا کرتی تھی
جب اُداس ہوتی و ہ میرے پاس آیا کرتی تھی
کوئی گرم لہجے میں اگر اُس سے بات کرتا
وہ میرے گلے لگ کے آنسو بہایا کرتی تھی
بڑی ہی معصوم اور نادان تھی وہ لڑکی
کبھی کبھار وہ اپنے سائے سے ڈر جایا کرتی تھی
میری نگاہوں سے اُوجھل ہو کے وہ
اکثر مجھے ستایا کرتی تھی
لگتا تھا جیسے وہ عشق کی راہ پے چلنے لگی
تنہائی میں وہ کچھ گُنگُنایا کرتی تھی
یقیناً اُسے کسی سے محبت تھی
آئینے میں خو د کو دیکھ کے شرمایا کرتی تھی
نا جانے کون تھا وہ خوش قسمت جس کے لئے
وہ ساری رات خود کو جگایا کرتی تھی
اک روز مجھے اُس نے نام بتایا اُس کا
اپنے ہونٹوں سے کلام سنایا اُس کا
میں نہیں کوئی اور ہی تھا یارو
جس کے لئے و ہ خود کو سجایا کرتی تھی
اب سمجھ میں آیا نہال وہ مجھ سے
چوڑی توڑ کے کسی اور کا پیار گنوایا کرتی تھی
میں پاگل کچھ اور ہی سمجھا
وہ تو بس کچھ وقت میرے ساتھ بیتایا کرتی تھی
انجانے میں ہی وہ مجھے درد د ینے لگی
میر ے رقیب کے نام سے مجھے بلایا کرتی تھی
میں نے کبھی اُس پے دل کا راز نہ کھولا نہا ل
اُس کے اس سلوک سے میری جان کیسے جایا کرتی تھی
اپنی تسلی کے لئے و ہ ا کثر نہا ل
کومل چیزوں کو پتھروں پے آزمایا کرتی تھی
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






