وہاں شاید کوئی بیٹھا ہوا ہے
Poet: ظریف By: ظریف, Sheikhupuraوہاں شاید کوئی بیٹھا ہوا ہے
ابھی کھڑکی میں اک جلتا دیا ہے
مرا دل بھی عجب خالی ویا ہے
کسی کی یاد نے جس کو بھرا ہے
پرندے شاخ سے لپٹے ہوئے ہیں
یہ کیسا خوف خیمہ زن ہوا ہے
مری خاموشیوں کی جھیل میں پھر
کسی آواز کا پتھر گرا ہے
محبت کا مقدر دیکھتے ہو
ہوا نے کچھ تو پانی پر لکھا ہے
اسی پر کھل رہے ہیں سارے موسم
جو اپنے گھر سے باہر آ گیا ہے
چراغو اب ذرا اپنی سناؤ
ہوا کا کام پورا ہو چکا ہے
محبت پھر وہیں لے آئی عادلؔ
یہ جنگل بارہا دیکھا ہوا ہے
More Love / Romantic Poetry






