وقت رہتے سمان بدل جائے گا
اگتا سورج آخر کو ڈھل جائے گا
آن ملو ہم سے یار جلدی سے۔
کہ پیار کا سمئے نکل جائے گا
کسے خبر بھی کہ موسم گل؟
خزان سے بیشتر بدل جائے گا۔
اس کا ہم سے اقرار الفت۔
آج کل میں پتہ چل جائے گا
وہ جو اک وجود سا وجود ھے
دیکھنا بے نشانوں میں بدل جائے گا
سامنے روبرو پا کر یار کو۔
کسے خبر تھی دل مچل جائے گا
دل کو رھنے دو وقت کی ٹھوکر میں
گرتے پڑتے آخر اسد سنبھل جائے گا