نہ پوچھ اس کی جو اپنے اندر چھپا
Poet: Jaun Elia By: laiba, khi
نہ پوچھ اس کی جو اپنے اندر چھپا 
 غنیمت کہ میں اپنے باہر چھپا
 
 مجھے یاں کسی پہ بھروسا نہیں 
 میں اپنی نگاہوں سے چھپ کر چھپا
 
 پہنچ مخبروں کی سخن تک کہاں 
 سو میں اپنے ہونٹوں پہ اکثر چھپا
 
 مری سن نہ رکھ اپنے پہلو میں دل 
 اسے تو کسی اور کے گھر چھپا
 
 یہاں تیرے اندر نہیں میری خیر 
 مری جاں مجھے میرے اندر چھپا
 
 خیالوں کی آمد میں یہ خارزار 
 ہے تیروں کی یلغار تو سر چھپا 
  
More Jaun Elia Poetry







