نہ جینا یاد ہے نہ مرنا یاد ہے

Poet: Muhammad Zia Siddiqui By: Muhammad Zia Siddiqui, IslamAbad

وہ آئے سامنے دل اتنا شاد ہے
نہ جینا یاد ہے نہ مرنا یاد ہے

میں چاہ کہ بھی تمہیں بھلا نہیں سکتا
وہ ماضی کے حسیں پل کبھی لوٹا نہیں سکتا

نہ پہلے تھا کوئی تم سے نہ تیرے بعد ہے
نہ جینا یاد ہے نہ مرنا یاد ہے

بندھی سانسوں کی ڈوری جو تیرے نام کی ہے
یہ دنیا کی رنگینی نہ میرے کام کی ہے

تجھی سے جاں سلامت، جہاں آباد ہے
نہ جینا یاد ہے نہ مرنا یاد ہے

تو میری آرزو ہے تو میری زندگی ہے
میرا آوارہ پن تو میری دیوانگی ہے

بھلا دی کل خدائی فقط تو یاد ہے
نہ جینا یاد ہے نہ مرنا یاد ہے

تڑپنا ہی تڑپنا مقدر میں لکھا ہے
صنم سارا زمانہ میرا دشمن ہوا ہے

محبت کے سبق میں ستم ایجاد ہے
نہ جینا یاد ہے نہ مرنا یاد ہے

Rate it:
Views: 684
07 Dec, 2008