نہا کر اک پری نکلی تھی جیسے آبشاروں سے
Poet: ا ے ایس عارف By: ا ے ایس عارف, Mississaugaافق کی سرخیوں میں ڈو بے ھوئے ستاروں سے
کبھی تم بھی نکل آتے زمانے کے حصاروں سے
محبت ڈھونڈتی پھرتی ھے اپنی کھوئی ھوئی منزل
مگر بچنا بہت مشکل ھے اپنے ھی شراروں سے
کبھی بے بس تڑپنا ھے کہیں بے زور رھنا ھے
نبرد آزما ھے یہ جیون اپنے شہ سواروں سے
کوئی اک برس کا زکر ھو تو عرض کر دیں گے
یہاں تاریخ مرتب ھے کھوئی ھوئ بہاروں سے
ناصیح نے نصیت کی کہ کچھ کر دیکھاؤ الفت میں
آبلہ پا تو سب ھی نکلتے ھیں ریگزاروں سے
وہ حسن کا جوبن تھا کہ جلوہ گر ھوئے ایسے
نہا کر اک پری نکلی تھی جیسے آبشاروں سے
جنون وقت نے کس کو کہاں سے کھو دیا دیکھو
چل پائیں گے اور کتنا ھم اوروں کے سہاروں سے
خلقت امڈ آئی کے دیکھیں مجنوں کی ھئیت کو
ھم باتیں کر رھے تھے کل اپنے گھر کی دیواروں سے
بہت تگ و دد میں عارف یوں ھلکان بیٹھے ھیں
بہت محدود ھے دنیا مگر لا حاصل کناروں سے
More Love / Romantic Poetry






