میں ڈھونڈ تو رہا ہوں مگر مل نہیں رہا
Poet: فیض محمد شیخ By: نعمان علی, Islamabadمیں ڈھونڈ تو رہا ہوں مگر مل نہیں رہا
جیسے میرے سینے میں اب دل نہیں رہا
جانے کہاں سے خون کے چشمے ابل پڑے
یہ گھر مزید رہنے کے قابل نہیں رہے
منطق، دلیل، فلسفے بے کار جائیں گے
اب ذہن تیری باتوں پر مائل نہیں رہا
کیا سوچ کر مسیحا بنایا تھا تجھے
تجھ سے تو ایک زخم ہی اب سِل نہیں رہا
ہتھیار سارے ڈال دیے جنگِ زیست میں
اب میں خود اپنے مدِ مقابل نہیں رہا
More Sad Poetry






