میں اپنے جسم میں کچھ اس طرح سے بکھرا ہوں
Poet: عابد ادیب By: مصدق رفیق, Karachiمیں اپنے جسم میں کچھ اس طرح سے بکھرا ہوں
کہ یہ بھی کہہ نہیں سکتا میں کون ہوں کیا ہوں
انہیں خوشی ہے اسی بات سے کہ زندہ ہوں
میں ان کی دائیں ہتھیلی کی ایک ریکھا ہوں
میں پی گیا ہوں کئی آنسوؤں کے سیل رواں
میں اپنے دل کو سمندر بنائے بیٹھا ہوں
وہ میرے دوست جو ایک ایک کر کے دور ہوئے
میں ان کو آج بھی اپنے قریب پاتا ہوں
محیط کرنے کی کوشش فضول ہے مجھ کو
ندی کا چھور نہیں ہوں میں بہتا دریا ہوں
مجھی پہ پھینکے ہے پتھر جو کوئی آتا ہے
کہ جیسے میں تری کھڑکی کا کوئی شیشہ ہوں
More Sad Poetry






