منزلیں محبت کی خود بخود نہیں ملتیں

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

وقت کے بکھیڑوں سے الجھنا تو پڑتا ہے
زندگی کی زلفوں کو کھولنا تو پڑتا ہے

مجھ کو تم سے الفت ہے ۔ بد گمانیاں کیسی
ہر کھلی حقیقت کو مانننا تو پڑتا ہے

لہر کے تھپیڑوں پر تو صدف نہیں ملتے
سیپ کو سمندر میں ڈوبنا تو پڑتا ہے

کب تلک کوئی روکے وحشتوں کی شدت کو
آنسوؤں کو پلکوں سے چھلکنا تو پڑتا ہے

کیا میری حقیقت ہے کیا ہے آرزو میری
آپ سے مخاطب ہوں سوچنا تو پڑتا ہے

منزلیں محبت کی خود بخود نہیں ملتیں
درد کے جھروکوں میں جھانکنا تو پڑتا ہے

سحر کے حسیں جلوے اسقدر نہیں آساں
رات بھر ستاروں کو جاگنا تو پڑتا ہے

Rate it:
Views: 867
15 Apr, 2012