مسلسل عشق میں ناکامیاں ہی ملی ہیں
Poet: maria ghouri By: maria ghouri, haroonabadمسلسل عشق میں فقط ناکامیاں ہی ملی ہیں
محبت کے نام پہ مجھے رسوائیاں ہی ملی ہیں
تمنا جب بھی کی، شب ضفاف کی میں نے
چاروں طرف ہجر کی تنہائیاں ہی ملی ہیں
انکے انتظار کا موسم جانے کیوں بڑھتا ہی جارہا ہے
دیدار یار کی چاہ میں انتظار کی گھڑیاں ہی ملی ہیں
کاش وہ کہیں سے آ کے مرے تڑپتے دل پہ ہاتھ رکھ دے
اسی اک خواہش کے بدلے محبت کی خاموشیاں ہی ملی ہیں
اے طبیب بتا مرا مرض قریب المرگ ہے کہ نہیں
سفر حیات میں مسلسل عشق کی جدائیاں ہی ملی ہیں
More Love / Romantic Poetry






