محبت کی نہیں جاتی
Poet: UA By: UA, Lahoreمحبت آزمائش ہے مگر پرکھی نہیں جاتی
محبت ہو تو سکتی ہے محبت کی نہیں جاتی
اگر پوچھے بنا کوئی کسی کے دل میں آجائے
اسے پھر دل سے جانے کی اجازت دی نہیں جاتی
بنا دستک دیئے دل کوئی دل کا مہمان بن جائے
کسی کی دل میں آمد بے دھڑک روکی نہیں جاتی
محبت وہ حسیں جذبہ جو قدرت کی عنایت ہے
مگر اس کی قدر کرنا ہر اک دل کو نہیں آتی
خزاں منظر گل و گلزار ہوتے ہیں بہاروں میں
بکھر جانے سے یہ خوشبو کبھی روکی نہیں جاتی
گلستان محبت زرد موسم سے نہیں واقف
گلستان محبت میں بہار آئی، نہیں جاتی
کسی انجان رستے پر کسی گمنام منزل پہ
کوئی مانوس مل جائے نظر بدلی نہیں جاتی
مجھے تو آزما لے چاہے میرا امتحاں لے لے
مگر اتنا سمجھ پہلے وفا پرکھی نہیں جاتی
تخیل آزمائی کی مجھے عادت نہیں عظمٰی
کوئی شاہکار مل جائے غزل روکی نہیں جاتی
More Love / Romantic Poetry







