محبت میں اپنےہی پھوٹےکرم نکلے
جنہیں پیار کیا وہ پتھرکہ صنم نکلے
اسےجو کوئی بھی ایک بار دیکھ لے
دیکھنےوالےکا اسی گھڑی دم نکلے
دن رات نفس سے جنگ کرتےرہے
شیاطین بہت نکلے پھربھی کم نکلے
میری آخری خواہش بھی پوری ہو جائے
جو تیری بانہوں میں میرا دم نکلے