مجھے نفرت ہے دوسرے لوگوں کی طرح محبت کرنے سے
Poet: مرزا عبدالعلیم بیگ By: Mirza Abdul Aleem Baig, Hefei, Anhui, Chinaمجھے نفرت ہے
دوسرے لوگوں کی طرح محبت کرنے سے
مجھے نفرت ہے
دوسرے لوگوں کی طرح لکھنے سے
میں تم سے محبت کرتا ہوں
جب تم رُوتی ہو
مجھے اچھی لگتی ہو
میں محبت کرتا ہوں
تمہارے دُھندلائے ہوئے افسردہ چہرے سے
مجھے اچھی لگتی ہو
جب دل گرفتگی تمہیں پگھلا دیتی ہے
مجھے بہتے آنسو اچھے لگتے ہیں
میں پیار کرتا ہوں
آنسوؤں سے بھیگے ہوئے تمہارے چہرے سے
مجھے اچھی لگتی ہو
اور بہت ہی خوبصورت ہو جاتی ہو
جب تم رُو رہی ہو
تم نے ایسا کیسے سوچ لیا؟
میں نے تمہیں دل سے بُھلا دیا
نہیں جاناں
تمہارا نام آتے ہی
دلِ بے تاب ویسے ہی دھڑکتا ہے
میں اب بھی لفظ لکھتا ہوں
میں ان لفظوں میں جیتا مرتا ہوں
تمیں فرصت ملے تو دیکھو
مری سانسوں میں بسنے والا ہر اک پل
تمہارے ذکر سے خالی نہیں ہوتا
مری جان
مرے پاس کہنے کیلئے بہت کچھ ہے
مگر
مجھے نفرت ہے
دوسرے لوگوں کی طرح محبت کرنے سے
مجھے نفرت ہے
دوسرے لوگوں کی طرح لکھنے سے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






