فغاں ہے یا دعا ہے کون جانے
Poet: سید مجتبی داودی By: سید مجتبی داودی, Karachiفغاں ہے یا دعا ہے کون جانے
صدائے درد کیا ہے کون جانے
خرد پہنا نہ دے جب تک معانی
کوئی کیا بولتا ہے کون جانے
پتہ تو اپنی منزل کا ہے سب کو
کدھر سے راستہ ہے کون جانے
مری آنکھیں جسے سنتی ہیں اکثر
صدائے بے صدا ہے کون جانے
جنوں سے آگہی تک ذندگی کا
کہاں تک سلسلہ ہے کون جانے
سر آئینہ خود کو دیکھتا ہوں
پس آئینہ کیا ہے کون جانے
More Sad Poetry






