غرض ہے تو دل کو ہے

Poet: sania sana By: sania sana, sodan

محبت کو کہاں غرض ہوتی ہے طلبگاروں سے
نا چاند کو ہوتی ہے تاروں سے
نا زندگی کو ہوتی ہے بہاروں سے
نا آنکھ کو ہوتی ہے نظاروں سے
غرض ہے تو دل کو ہے
محبوب سے پیاروں سے

Rate it:
Views: 419
11 May, 2012