عمر رفتہ کو آواز دے
Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Houston زرا عمر رفتہ کو آواز دے گل اندام کو پھر سے سنوار دے
سنا نغمہ بانکپن وہ ساز دلربا یہ ہاتھ تھام پھر میرا ساتھ دے
نہ چھوڑ اس دہر میں یوں تنہا سنہری یادوں کے صحرا میں اتار دے
جیا پھر سے ملن کو ترسے سکھیوں کو میرا یہ پیغام دے
وہ پنگھٹ پے ان کے ریلے وہیں وقت کو زرا کوئ روک دے
سکھیو ں کے سنگ یہ میلے نہ غم نہ کوئ ہم کو روگ دے
انمبوا کے پیڑ پے یہ جھولے زرا ٹھر جا ان کو آنے تو دے
آج برسے گی بدلی انکی اکھیوں سے میرے لئے اتھرو انکے گرنے تودے
یادوں کے گھونگھٹ اتار دے یا تھوڑا سا وقت مجھ کو ادھار دے
زرا عمر رفتہ کو پھر سے آواز دے دلہن کو پھر سے آج سنوار دے
ڈولی کب سے سج کے کھڑی میرے انتظار میں
پیا اب تو پیار سے زمیں کی گود میں اتار دے
More Love / Romantic Poetry






