عشق میں سوچ کا رخ موڑ دیا جاتا ہے

Poet: آرب ہاشمی By: مصدق رفیق, Karachi

عشق میں سوچ کا رخ موڑ دیا جاتا ہے
اور دیوار سے سر پھوڑ دیا جاتا ہے

ہجر دے کر تو سبھی مار دئے جاتے ہیں
ہائے وہ شخص جسے چھوڑ دیا جاتا ہے

ایک لمحے میں ہوئے قید زمانے کتنے
وقت سے وقت یہاں جوڑ دیا جاتا ہے

عشق پھر اپنی پناہوں میں اسے رکھتا ہے
جس کو بے رحم و کرم چھوڑ دیا جاتا ہے

اب ذرا سیکھ لے خاموش تکلم کرنا
کاسۂ حرف یہاں توڑ دیا جاتا ہے
 

Rate it:
Views: 192
15 Apr, 2025