عجب خوش گمانی رہی
Poet: M. Habibullah Rajput By: Prof. Dr. M. Habibullah Rajput, Karachiعجب خوش گمانی رہی
عبث تن آسانی رہی
ہم رہے الفت میں چپ
انکی وہی لن ترانی رہی
گھر سے بے گھر ہوئے
پھر ایک بے مکانی رہی
کچھ نیا چمن میں نہیں
بس وہی ویرانی رہی
ہاں پھر اس محبت میں
رسم جہاں پرانی رہی
ہم تو تھے خود شناس
اور دنیا سب بیگانی رہی
خون بشر ہوا ارزاں
باقی سب گرانی رہی
اصل زیست یہی رہا
پیری میں جوانی رہی
کیا کسی کو دوش دیں
سب اپنوں کی مہربانی رہی
حبیب ہمیں تو رہا حوصلہ
یوں رفو سب پرشانی رہی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






