شب تھی بے خواب اک آرزو دیر تک
Poet: عنبرین حسیب عنبر By: Erma, Karachi
شب تھی بے خواب اک آرزو دیر تک
شہر دل میں پھری کو بہ کو دیر تک
چاندنی سے تصور کا در وا ہوا
تم سے ہوتی رہی گفتگو دیر تک
جاگ اٹھے تھے قربت کے موسم تمام
پھر سجی محفل رنگ و بو دیر تک
دفعتاً اٹھ گئی ہیں نگاہیں مری
آج بیٹھے رہو روبرو دیر تک
تم نے کس کیفیت میں مخاطب کیا
کیف دیتا رہا لفظ تو دیر تک
دل کے سادہ افق پر تمہی سے رہے
رنگ قوس و قزح چار سو دیر تک
رت جگے میں رہا خواب کا وہ سماں
کیفیت تھی وہی ہو بہ ہو دیر تک
More Ambreen Haseeb Amber Poetry






