سلگتی سوچ کی بستی میں اب بسیرا ہے

Poet: Rukhsana Noor By: Shazia Hafeez, Attock

سلگتی سوچ کی بستی میں اب بسیرا ہے
جو کل تلک تھا میرا آج سے وہ تیرا ہے

ذرا سلیقے سے اس کو سنبھال کر رکھنا
یہ نور ہے میری راتوں کا یہ سویرا ہے

تجھے بتاتی چلوں طبع کا یہ ہے نازک
بٹھانا پلکوں پہ باہر بڑا اندھیرا ہے

جو میری آنکھوں کو بنجر بنا گیا ہے، سنو
اسی کے عشق سمندر نے مجھ کو گھیرا ہے

میں اپنی پوروں سے یہ کرچیاں بھی چن لوں گی
نہ اضطراب ہو تجھ کو یہ درد میرا ہے

میں سوچتی ہوں سوچوں کبھی تو اُس کے سوا
کروں میں کیا میری چاہوں پہ اُس کا ڈیرا ہے

Rate it:
Views: 351
08 Jul, 2009