زخم دل کے وہ سنبھال رکھنا
Poet: kashif imran By: kashif imran, Mianwaliخود ہی خو د کو سنبھال رکھنا
قائم تم اپنا یہ جلال رکھنا
اکیلے ہنسنا تم اکیلے رونا
وقار اپنا مگر بحال رکھنا
کہہ دو جو بھی کہنا تم چاہو
نہ دل میں کوئی سوال رکھنا
زمانہ جس کو نہ بھول پائے
ایسی اپنی کوئی مثال رکھنا
زندگی نام ہے جس کا وہ
ذہن میں عروج و زوال رکھنا
دیتے ہیں جو اپنے بڑے انمول ہیں
ذخم دل کے وہ سنبھال رکھنا
نہ بکنے دینا خود کو نہ جھکنے دینا
اتنا خود میں تم کمال رکھنا
کسی سے کہنا نہ غم کی باتیں
اپنے غم کو سنبھال رکھنا
دل کی مانو یا عقل کی مانو
کرکے کچھ ،پھر نہ ملال رکھنا
باتیں میری تم یاد رکھنا
یادیں میری تم سنبھال رکھنا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






