رشتوں کے انتظار میں بیٹھی ہیں لڑکیاں
Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore,pakistanپھل تو ہیں پر پھلوں کے لیے ٹوکری نہیں
لڑکے پڑھے لکھے ہیں مگر نوکری نہیں
رہ تک رہی ہیں کب سے ہر اک گھر کی کھڑکیاں
رشتوں کے انتظار میں بیٹھی ہیں لڑکیاں
مفلس جھلس رہے ہیں مشقت کی دھوپ میں
امرا کو مزہ مل رہا ہے “ چینی سوپ “ میں
ان اونچی کوٹھیوں میں کسی شے کی کیا کمی
جن میں بنی ہے امی بھی فیشن ذدہ ممی
رشوت سے جو بناتا نہیں مال اب یہاں
تو دیکھیے وہ کتنا ہے بد حال اب یہاں
نقلی ہیں ساری چیزیں تو نقلی ہیں آدمی
ہر شخص کی نگاہ ہے دولت پہ ہی جمی
جو حکمران ہیں ہمیں ان سے نہ آس ہے
کہ ان کے ہوتے ملک کا تو ستیا ناس ہے
More Life Poetry






