ذکر اکثر نہ پری وَش کا کرتے
Poet: قیصر مختار By: Kaiser mukhtar, Hong kongذکر اکثر نہ پری وَش کا کرتے
دل کی شریانیں نہ تباہ کرتے
موت کا دن جو مقرر ھوتا
توبہ کرتے، خدا خدا کرتے
تب گلہ جائز بھی ھوتا تیرا
ہم نہ تم سے کبھی وفا کرتے
ان سے چاہت کیوں نبھا ڈالی
جو وفا کا نہ کبھی گلہ کرتے
چاہتوں میں نہ رنگ بھر پاتے
خوں اگر ہم نہ جگر کا کرتے
پیار کرنا نہ جرم اگر ھوتا
پیار ہی پیار جا بہ جا کرتے
دل دُکھانا جو جرم کہلا تا
ناگہاں حشر کیوں برپا کرتے
روز روتی نہ نسل آدم کی
دوگھڑی مل کے ہنس لیا کرتے
دکھ برابر ھے تیرا اور میرا
یہی گتھی ہم سلجھایا کرتے
کام کیا ہے جہاں میں ہستی کا
نقطہ داں کاش یہی بتلایا کرتے
ہر تمنا جو نہیں ہوتی پوری
خواہ مخواہ جی نہ جلایا کرتے
گلے شکوے کی ھے دنیا مسکن
رو برو ھی شکوہ کر لیا کرتے
رازداری ہے میری محسن قیصر
ورنہ آنکھوں کو ھم خیرہ کرتے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






