دھوپ میں نکلو گھٹاؤں میں نہا کر دیکھو

Poet: ارشد ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachi

درد کیا ہوتا ہے تم دل میں بسا کر دیکھو
اشک اپنے چھپا کر خود کو ہنسا کر دیکھو

تم بھی شامل تھے انہیں میں جو مجھے ڈھاتے تھے
میری تعمیر کرو مجھ کو بنا کر دیکھو

تم نے دیکھی ہی نہیں قوس قزح بارش میں
دھوپ میں نکلو گھٹاؤں میں نہا کر دیکھو

لوگ بھولے ہیں یاں کوئی بھی نہ پہچانے گا
ایک چہرے پہ کئی چہرے سجا کر دیکھو

جو مقدر میں نہیں وہ کبھی ملتا ہی نہیں
لاکھ ہاتھوں کی لکیروں کو دکھا کر دیکھو

کوئی مصرع ہی نہیں ہوتا مکمل جاناں
تم کسی ایک سے نام اپنا مٹا کر دیکھو

دور ہوجائیں گے سارے گلے شکوے اپنے
تم ہمیں پیار سے اک بار بلا کر دیکھو


 

Rate it:
Views: 346
19 Jun, 2018
More Love / Romantic Poetry