دو بکھرے ہوے نام
Poet: AbuAbdul By: Jamshed, Dubaiیہ جو لکھتی ہو تم میرا نام اپنے نام کے ساتھ
اور بتاتی ہو سب کو مجھ سے تعلق بڑے مان کے ساتھ
آؤ ذرا بات کریں، چاۓ پیتے ٹھنڈ میں، اس رشتہ پر آج
ایسا رشتہ جو کبھی لگتا تھا نا ممکن جاناں...
ایسا تعلق جو کبھی بھی نہیں لگتا تھا آسان...
پھر بھی دیکھو کیسی بدلی ہے رب نے تقدیر
وہ جو تکتے تھے صرف دور سے کر کے آنکھیں پرنم
کر کے بات اشاروں سے پھر ہنستے تھے ہم تم
پڑھ کے جاتی تھی جو کتابیں شاعری کی تم لائبریری میں
میں بھی پڑھتا تھا پھر اپنے لئے تمھارے موڑے اوراق ہو کر گم سم
کلاس سے باہر بنی کیاری میں لگے جس پھول کو چھوتا تھا میں
اسی پھول کی پتیوں کو سجا کے رکھتی تھی کتابوں میں پھر تم
جب بھی آتا تھا دسمبر ، ساتھ سردی کے بہت سی دھند لے کر
اور تم بھی آتی تھی ہمیشہ میرون شال میں لپٹی کافی لے کر
پھر مجھے دیکھ کر کرتی تھی اپنی شرارتی آنکھوں سے سلام
پکڑی جاتی تھی یہی چوری نظریں پھر میرے یاروں سے
کر کے رکھا انہوں نے تبھی مجھکو تیرے نام سے مفت میں بدنام
اور پھر اس معصوم سی محبت کا شادی تک کا سفر
آج بھی یاد ہے ، پاکیزہ جذبوں پر کچھ لوگوں کا جبر
مگر پھر بھی دیا رب نے صلہ اچھا، یوں پاکیزہ چاہت کا
ہوئی پھر شادی گھر والوں کی رضامندی کے ساتھ
ایسا ہوتا ہے یارو پیاری سی ، صاف سھتری محبت کا انجام
کہ ملا دیتا ہے پھر رب خود ہی کہیں دو بکھرے ہوے نام
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






