دور بہت دور اک ایسا نگر ہو

Poet: zahida ali By: zahida ali, pakpattan sharif

دور بہت دور اک ایسا نگر ہو
چہروں پہ ہو تبسم رقصاں خوشیوں کی سحر ہو

صبح پہلی کرن نکلے خوشیوں کی نوید لئے ہوئے
مسرتوں میں جھومتی ہوئی ہر دوپہر ہو

دل جہاں کسی کے ٹوٹتے نہ ہوں
نکلتی آنکھ سے کوئی نہ آنسوؤں کی لہر ہو

کانٹوں کا کوئی خواب کوئی سپنا نہ ہو
پھولوں کی طرف اٹھتا ہاتھ ہر ہو

جہاں چاند گرہن کا تو کوئی تصور نہیں
چمکتے ستارے کی طرح ہر اک کا مقدر ہو

Rate it:
Views: 454
30 May, 2011