دن سے رات نکالی جائے

Poet: سلمٰی رانی By: سلمٰی رانی, Sargodha

دن سے رات نکالی جائے
بات سے بات نکالی جائے

آنکھوں میں پوشیدہ موتی
یہ سوغات نکالی جائے

قصہ جھوٹا ہے تو اس سے
میری ذات نکالی جائے

کچے گھڑے ہیں اس گاؤں سے
اب برسات نکالی جائے

بدنامی کے اس قصے سے
اپنی ذات نکالی جائے

رات کی تاریکی میں اک دن
اک بارات نکالی جائے

فن سے حرص کی ناگن جو ہے
وہ کم ذات نکالی جائے

کوئی جیتے سلمی رانی
کھیل سے مات نکالی جائے

Rate it:
Views: 355
03 Oct, 2022